مذہبی مضامین

رمضان اور افطار : تحریر از طیبا سید

جی این کے اردو ڈیسک

رمضان اور افطار


ماہ رمضان کے آتے ہی ہمارے گھروں میں افطار کی تیاریوں کےلیے کمر کس لی جاتی ہے جیسے رمضان کا واحد مقصد تو زیادہ اور رنگ برنگا طعام ہی نوش کرنا ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر اپنے دسترخوان کی تشہیر میں بھی کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی جاتی۔
یہ رمضان کریم کا مقصد نہیں ہے ، رمضان کا مقصد ہے روزہ رکھنا اور روزے کا مطلب ہے صبر کرنا، یہ صبر صرف بھوکے پیاسے رہنے سے حاصل نہیں ہوتا، نمود و نمائش نہ کرنے پر صبر کرنا، اپنے غصے پر قابو پانا، غرض کہ اپنی ہر بری خصلت پر قابو کرنا اور اچھائی کے کام کرنا ۔
شاہانہ طرز کے افطار غیر اسلامی اور غیر صحتمندانہ ہیں ، روزہ میں آپ کو اسلامی طرز پہ چلنا ہے اور اسلام سادگی کا درس دیتا ہے ۔ یہ سادگی ہی ہے جو ہمیں خود سے آشنا کرتی ہے ، ہماری روح کو پاک کرتی ہے اور ہمیں اپنے خالق سے جا کر ملاتی ہے ، اور زیادہ کھانے سے تزکیہ نفس حاصل نہیں ہوتا۔ آپ جو بھی کھاتے ہیں اس کا اثر آپ کی روح پہ ہوتا ہے ۔ آپ سادہ کھانا کھائیں گے تو آپ کی روح بالیدہ ہو جائے گی ، اور جنک فوڈ کھائیں گے تو روح پر بھی جنک اثرات ہی مرتب ہوں گے ۔ لہٰذا سحر اور افطار اتنے سادہ ہونے چاہیے کہ آپ پر روحانی اثرات مرتب کر سکیں اور آپ رمضان اور روزے کا اصل مقصد پا سکیں ، آپ روحانیت سے لطف اندوز ہو سکیں۔
اگر ہم سائنسی پہلو سے دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ جب ہم روزے کی حالت میں ہوتے ہیں تو ہمارے جگر میں موجود گلاییکوجن جو کہ ہمیں انرجی دینے کا بنیادی ذریعہ ہوتی ہے ختم ہونا شروع ہو جاتی ہے ، یہ کاربوہائیڈرئٹس کے ٹوٹنے سے بنتی ہے ۔ جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو اس کا کچھ حصہ استعمال ہوتا ہے اور کچھ پیکٹس کی صورت میں محفوظ ہو جاتا ہے ۔ جب روزے کے حالت میں گلائیکوجن ختم ہو جاتی ہے تو پھر جسم ان پیکٹس کو توڑ کر گلائیکوجن بنانا شروع کر دیتا ہے ، اور یہ عمل کھانے سے گلائیکوجن بنانے کی نسبت کافی پیچیدہ ہوتا ہے ۔ اس عمل کے بعد آپ کے جسم کو سادہ غذا چاھیے ہوتی ہے تاکہ آپ کا جسم اسے باآسانی ہضم کر سکے کیونکہ کئی گھنٹے خالی پیٹ رکھنے کے بعد جب آپ پرتکلف کھانا کھاتے ہیں تو آپ کے نظامِ انہضام کو بہت زیادہ انرجی چاھیے ہوتی ہے ، اور پھر اس کے نتائج کہ طور پہ آپ کا فشارِ خون(بلڈ پریشر) کم ہونا شروع کر دیتا ہے ، آپ کو کمزوری محسوس ہوتی ہے ، سردی لگتی ہے اور جسم میں درد ہونا شروع ہو جاتا ہے ۔
اور اگر اسلامی نقطہ نظر سے دیکھیں تو رمضان اس لیے نہیں ہوتا کہ آپ سارا دن افطار کی خریداری اور اس کی تیاری کےلیے صرف کر دیں بلکہ یہ خاص عبادت مہینہ ہے ۔ اللہ نے روزے کو خالص اپنے لیے قرار دیا ہے تو ہمیں اس ماہ اللہ کی خوشنودی حاصل کرنی چاھیے ، اور اللہ کی خوشنودی تب ہی حاصل ہوتی ہے جب اس کے بندوں کو خوش کیا جائے وگرنہ اس کی عبادت اور ذکر کےلیے ان گنت مخلوقات موجود ہیں ۔ شاہانہ افطار کرنے کی بجائے اپنے قرب و جوار میں نظر دوڑائیں کہ اللہ نے کہیں آپ کےلیے ایسا کوئی وسیلہ تو نہیں رکھا ہوا جہاں آپ اللہ کا دیا ہوا مال خرچ کر کے اللہ کی خوشنودی حاصل کر سکیں ۔ پرتکلف افطار پارٹیاں منعقد کرانے کی بجائے مفلس ، دکھی اور ضعیف العمر لوگوں کو ان کے پسندیدہ کھانے پر دعوت دیں ، ان کی عزت وتکریم کا خیال رکھیں ۔
اپنے دل سے بغض کو ختم کریں جو ہم نے لوگوں کےلیے اپنے دل میں بھر بھر کے رکھا ہوتا ہے ، لوگوں کو معاف کر دیں ، ظرف بلند کرنے کی مشق کریں ۔ اپنے گناہوں کی معافی مانگنے کےلیے ہر ممکن کوشش کریں ۔ اور اگر رمضان میں تبلیغ کا شوق پیدا ہو تو مصنوعی مہنگائی اور اشیاء خوردونوش کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے پاس جائیں اور ان کو پیار سے سمجھائیں ،ہو سکتا ہے کہ کسی ایک کے دل پر ہی آپ کی بات اثر کر جائے ۔
اگر آپ یہ سب نہیں کر سکتے تو کم از کم سوشل میڈیا پر پرتکلف افطار کی تشہیر مت کریں ، ایسا کرنے سے ایسے لوگوں کی دل آزاری ہو سکتی ہے جن کے پاس اچھا کھانے کےلیے وسائل نہ ہوں ۔
یہ ایک مہینہ صرف اپنی روح کو پاک کرنے پر صرف کر دیں ، اور اس عمل میں اگر آپ نے خود کو پا لیا تو سمجھیں رب کو پا لیا۔۔۔
خود کو دریافت کریں!


دعاوں کی طلبگار
طیبا سید

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ