تصوف مضامین

تصوف میں ملاوٹ (7) تحریر از مقبول فیروزی

جی این کے اردو ڈیسک

تصّوف میں ملاوٹ
قسط نمبر 7

تحریر از مقبول فیروزی


وحدة الوجود اور وحدة الشہود دونوں فلسفیانہ تصّوف کے مباحث ہیں۔ان دونوں کا دین اسلام کے اصول و فروع میں کوٸی ذکر تک نہیں ہے۔وحدة الوجود شیخ محی الدین ابن عربی اور وحدة الشہود شیخ احمد سرہندی مجّدد الف ثانی کا پیش کردہ فلسفٸہ تصوف ہے۔وحدة الوجود یعنی ایک موجود کو جاننا ۔اس کے غیر کو نابُود سمجھنا اور وحدة الشہود یعنی ایک کو دیکھنا یعنی ایک کے سوا سالک کو کچھ شعور نہیں ہوتا۔بالفاظ دیگر توحیدِ وجودی علم الیقین اور توحیدِ شہودی عین الیقین کی قسم سے ہے۔شیخ احمد سرہندی کا خیال ہے کہ مقامِ وحدة الوجود سالک کو ابتدا میں پیش آتا ہے جس سے آگے گزرنا چاہٸیے تاکہ بالا تر مقام پر پہنچ جاۓ جہاں وحدة الشہود منکشف ہوجاتا ہے جو شرع کے عین مطابق ہے۔اس مقام پر پہنچ کر سال کو مقامِ عبدیت حاصل ہوجاتا ہے جو تصوف کی آخری منزل اور تصوف کا مدعا و مقصد بھی ہے۔ویسے عقل کا تقاضا بھی یہی ہے کہ دنیا اور خدا میں وہی رشتہ ہے جو خالق اور مخلوق میں ہوتا ہے۔وجودی صوفیہ کی حلول اور اتحاد کی تقریریں الحاد کے سوا کچھ نہیں ہیں جو سالک کی غلط فہمی سے پیدا ہوتی ہیں۔وحدة الشہودی صوفی چلّہ کشی،سماع، قبور پر چادریں چڑھانا،آستانوں پر عورتوں کا ہجوم،سر جھکانا،بوسہ دینا وغیرہ کے خلاف ہیں کیونکہ یہ باتیں شریعت کی رُو سے جاٸز نہیں ہیں۔وحدة الوجودی صوفی پر اکثر سُکر کی حالت طاری رہتی ہے جس کی وجہ سے وہ استغراق کی حالت میں”اناالحق“بھی کہہ جاتا ہے اور منصور حلاج کی طرح عالموں کے ہاتھوں تختٸہ دار پر چڑھایا جاتا ہے۔اس کے برعکس وحدة الشہودی صوفی شریعت کی پابندی اپنے اوپر لازم سمجھتے ہیں۔مجدد الف ثانی کا خیال ہے کہ وحدة الوجود کا نظریہ انبیا ٕ علیہ السلام کے بیان کردہ تصورِ توحید کے منافی ہے کیونکہ کسی بھی نبی یا پیغمبر نے کبھی بھی یہ نہیں کہا کہ وجود ایک ہے بلکہ ان کی تعلیم یہ ہے کہ خدا ایک ہے اور وہی عبادت کے لاٸق ہے۔علامہ اقبال نے ایک جگہ کہا ہے کہ حضرت مجد الف ثانی نے شاہ پرستی نہیں سکھاٸی بلکہ خدا پرستی سکھاٸی ہے کیونکہ اگر مجدد صاحب نے جہانگیر بادشاہ کے سامنے
نعرہ ٕ”لا ملوک“ نہ لگایا ہوتا تو آج اسلام کی حالت ہندوستان میں کچھ اور ہی ہوتی۔ان کا ایک شعر اس ساری داستان کا احاطہ کٸے ہوۓ ہے
گردن نہ جھکی جس کی جہانگیر کے آگے
جس کے نفسِ گرم سے ہے گرمٸ احرار
۔۔۔ جاری ہے ۔۔۔
مقبول فیروزی

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ