تصوف مضامین

تصوف میں ملاوٹ (قسط 4) تحریر از مقبول فیروزی

جی این کے اردو

29 دسمبر/ 2021

تصّوف میں ملاوٹ


قسط نمبر 4


فلسفئہ اتحاد اور حلول تصوف میں جاہل اور گمراہ صوفیوں کی وجہ سے پھیلا ۔وہ خلافِ شریعت عمل کرنے لگے۔جب عامة المسلمین نے ان پر اعتراض کیا تو کہنے لگے کہ ہم شریعت کی منزل طے کرچکے ہیں اسلٸے شریعت کے احکام کی پابندی سے آزاد ہوچکے ہیں۔تاریخِ ایران کی ورق گردانی سے یہ بات عیان ہوجاتی ہے کہ قبل از اسلام وہ بادشاہوں کی عبادت کیا کرتے تھے۔ساسانی دور کے لوگ اپنے بادشاہوں کی عبادت یہ جان کرکیا کرتے تھے کہ بادشاہ میں خداٸی روح حلول کرتی ہے اور یہ خداٸی روح ایک بادشاہ سے دوسرے بادشاہ میں منتقل ہوجاتی ہے لہذا وہ بادشاہ کو خدا کا جیسا درجہ دیتے تھے۔یہ سلسلہ ایران میں اسلام آنے تک برابر جاری رہا۔اس پر برسٹل یونیورسٹی کے پروفیسر ڈی اولیری نے اپنی کتاب”فلسفٸہ اسلام“ میں تفصیلات فراہم کی ہیں۔عقیدہ ٕ حلول اور اتحاد عجمی تصوف،ویدانیت اور نو افلاطونی فلسفے کی وجہ سے تصوف میں پھیل گیا اور اسلامی تصوف میں غیر اسلامی عقاٸد کی ملاوٹ ہوٸی جس کی وجہ سے کٸی صوفی گمراہ ہوگٸے۔تصوف کی کتابوں اور تاریخِ ایران کے مطالعے کے بعد یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ غیر اسلامی افکار اور عقاٸد ایرانیوں کی وجہ سے تصوف میں داخل ہوگٸے جس نے مسلمانوں کو خاک کا ڈھیر بنادیا۔رہبانیت،ویراگ اور تیاگ جیسے بُرے فلسفیانہ خیالات اب عجمی تصوف کا حصہ بن چکی ہیں۔کشمیر میں آج کے اکثر صوفیا کو میں نے اسی فلسفے کا پیروکار پایا ۔اللہ ہماری اور انکی صحیح رہنماٸی فرماۓ۔ آمین۔
۔۔ جاری ہے ۔۔
مقبول فیروزی

مصنف کے بارے میں

مقبول فیروزی

ایک تبصرہ چھ