متفرقات

تصوف میں ملاوٹ : تحریر از مقبول فیروزی

جی این کے اردو

26 دسمبر 2021

تصّوف میں ملاوٹ

۔ہم جانتے ہیں کہ جب سے دنیا بنی ہے تب سے سچ کے خلاف جھوٹ،کھرے کے مقابل کھوٹا،اصل کے مقابلے میں نقل،ثواب کے خلاف گناہ ،علم کے مقابل جہل دیکھنے میں آتا ہے۔ تصّوف جوکہ مذہب کی ایک اہم برانچ ہے ، کے مدِ مقابل بھی کہیں متصوف اور کہیں مستصوف دیکھنے میں آتے ہیں جس کی وجہ سے عام آدمی تصوف کی اصلیت اور حقیقت سمجھنے میں دقتوں کا سامنا کرتا ہے۔تصوف کی معتبر کتب اور تاریخ عالم کے مطالعے کے بعد یہ بات عیان ہوجاتی ہے کہ زرتشتی فلسفہ اور باطنیت کی ظلمتوں نے ہندوستان آکر جب یوگ سے تعلقات قاٸم کٸے تو تصوف کی ایک نٸی قسم وجود میں آگٸی کیونکہ ان کے ذریعے سے غیر اسلامی عقاٸد تصوف میں داخل ہونے شروع ہوۓ۔جب مختلف ممالک کے مختلف فلسفٸہ حیات رکھنے والے لوگ داٸرہ اسلام میں داخل ہوۓ تو ان کے رسوم ،عادات اور فلسفہ بھی عربی میں منتقل ہوکر تصوف میں داخل ہوا۔یونانی فلسفہ بھی اسی طرح نو وارد مسلمانوں کی وجہ سے اسلامی مملکت میں پھیلنے لگا جس سے اسلامی عقاٸد میں نٸے مباحث کا باب کُھل گیا اور ان مباحث کا مرکزی نقطہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی صفات تھیں۔اب تصوف میں عشق سے زیادہ عقل سے کام لیا جانے لگا کیونکہ فلسفے کا تعلق دل سے نہیں بلکہ عقل سے ہے۔عقاٸد کی دنیا میں شکوک و شبہات کی آندھیاں چلنے لگیں اور الحاد کی داغ بیل پڑنے لگی جس کی وجہ سے اسلامی عقاٸد کی جڑیں ہل گٸیں اور کتاب و سنت کی اہمیت کم ہونے لگی۔۔۔
۔۔۔ جاری ہے ۔۔۔ باقی انشااللہ کل
مقبول فیروزی

مصنف کے بارے میں

مقبول فیروزی

ایک تبصرہ چھ