ایم. حبیب خان مرحوم ایک شخص نہیں بلکہ ایک مستقل ادارہ کی حیثیت رکھتے تھے:م۔ خالد انصاری
انجمن محبان اردو علی گڑھ کی جانب سے ایم ۔حبیب خان کی حیات و خدمات پر مذکرہ کا انعقاد
علی گڑھ
ایم۔حبیب خان مرحوم کی برسی کے موقع پر انجمن محبان اردو علی گڑھ کی جانب سے بعنوان “ایم۔حبیب کی حیات و خدمات” ایک مذکرہ کا انعقاد کیا گیا۔پروگرام کی صدارت جناب م خالد انصاری صاحب نے کی۔مہمان خصوصی جناب ایم خورشید خان رہے۔نظامت کے فرائض عادل فراز نے بحسن و خوبی انجام دئے۔
م۔ خالد انصاری نے کہا”ایم. حبیب خان مرحوم ایک شخص نہیں بلکہ ایک مستقل ادارہ کی حیثیت رکھتے تھے۔١١ جولائی ۱۹۳۴ء کو دیار سر سید میں پیدا ہوئے اور یہیں سے اکتساب علم کیا۔ بی لب کے بعد آگرہ یونیورسٹی سے ایم اے تاریخ اور اردو میں امتیاز کے ساتھ کیا تھا۔آپ نے اعزازی طور پر مسلم یونیورسٹی کے سٹی ہائی اسکول کی برانچ قاضی پاڑہ میں تدریسی فرائض بھی انجام دئے۔ اور انجمن ترقی اردو (ہند) کے دفتر میں جو سلطان جہاں منزل شمشاد مارکیٹ میں ہوا کرتا تھا لائبریرین کے فرائض انجام دیتے تھے۔ طبیعت میں بذلہ سنجی اور ادب پروری تھی۔ آپ کے تنقیدی اور معیاری مضامین ملک کے مختلف اخبارات و رسائل میں کثرت سے شائع ہوتے تھے۔ اس کے ساتھ ہی ایم حبیب خاں صاحب انجمن ترقی اردو (ہند) سے ۱۹۴۸ء سے اپنے آخری دم تک وابستہ رہے۔انھوں نے اردو کے کلاسیکی شعراء کی تین جلدی مرتب کی تھیں ولی سے آتش تک، غالب سے اقبال تک، حسرت سے فراق تک، پر تنقیدی مضامین شائع کیے تھے جن سے اردو ادب کے طباء نے استفادہ حاصل کیا۔”ایم خورشید خان نے کہا میرے والد مرحوم ایم. حبیب خاں کی تحقیقی تصنیفی اور تالیفی خدمات کو دیکھتے ہوئے ملک کی مختلف انجمنوں اور اکادمیوں نے انعامات سے نواز کر انہیں انعامات اور توصیفی اسناد بھی پیش کیں۔ اردو اکادمی نئی دہلی نے انشا اللہ خاں انشا پر بہترین مصنف ۱۹۸۹ء “ انعام پیش کیا۔ اتر پردیش اور بہار کی اردو اکادمیوں نے بھی متعدد انعامات سے سرفراز کیا۔” عادل فراز نے کہا ایم حبیب خان کی ادبی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ مرحوم نے جرات، غالب، سرور اور حسرت موہانی وغیرہ کے کلاموں کے انتخاب کے اردو ادب کو ایک قیمتی سرمایا دیا ہے۔”انجمن محبان اردو علی گڑھ ان کی خدمت میں خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔”پروگرام میں شامل ہونے والوں میں ذوالفقار خان،سید فیض احمد،محمد راشد،زبیر خورشید،حذیفہ،عشرت علی پیش پیش رہے۔