جی این کے اردو
30 دسمبر / 2021
تصّوف میں ملاوٹ
قسط نمبر 5
ایران کے بہت ہی بڑے محققین اور دانشوروں میں ایک آقائی دکتور سعید نفیسی بھی ہیں۔ان کے خیال میں عجمی تصوف میں یہودیوں،عیساٸیوں اور یونانیوں کی جو تعلیمات ملتی ہیں وہ صرف وہی تعلیمات ہیں جن کو ”مانی“ نے اپنے مذہب میں داخل کرلیاتھا۔اپنی کتاب ”سر چشمئہ تصوف در ایران“ میں سعید نفیسی ایک جگہ لکھتے ہیں کہ ایرانی تصوف میں رقص و سماع جاٸز ہی نہیں بلکہ عوام کو اس پر عمل کرنے پر آمادہ کیا جاتا ہے اور شریعت کے احکام کی مذمت بھی کی جاتی ہے۔عجمی تصوف کی اساس تجرد پر رکھی گٸی ہے۔ان کا خیال ہے کہ نکاح کرنے سے دل میں غیر اللہ کا خیال پیدا ہوتا ہے اور جسم لذتِ نفس میں مشغول ہوجاتا ہے۔یہ وہ طریقہ ہے جو بُدھ مت یا ہندو مت میں جوگی اور برھمچاری اور سادھو لوگ اپناتے ہیں۔ان کی اس فکر کا نتیجہ یہ نکلا کہ عورت کے وجود ہی کو عذاب اور سزا سے تعبیر کیا جانے گا۔یہی طریقہ عیساٸی راہب جنکو Father بھی کہتے ہیں اپناتے ہیں۔اسلامی تصوف اس سلسلے میں قرآن پر عمل پیرا ہے کیونکہ عورت کی پیداٸش اللہ کی نشانیوں میں ایک نشانی ہے اور عورت سے مرد کو آرام و سکون اور محبت و ہمدردی ملتی ہے۔اس سلسلے میں سُورہ روم گواہ ہے۔تجرد کا نظریہ تصوف میں ہندو دھرم،جین مت،بُدھ مت اور مسیحیت سے داخل ہوا کیونکہ یہ چاروں مذاہب ترکِ دنیا اور رہبانیت میں یقین رکھتے ہیں جبکہ اسلام میں رہبانیت سے منع فرمایا گیا ہے۔ان دھرموں کے روحانیت کے طلبگار جنگلوں اور بیابانوں میں ترکِ دنیا کرکے تپسیا کرتے رہتے ہیں اور آتما کو پرماتما سے ملانے کی کوشش کرتے ہیں۔یہی فلسفٸہ تجرد،اتحاد و حلول جب گمراہ صوفیوں نے اپنایا تو وہ تصوف کے اصلی مدعا و مقصد سے دُور ہوتے چلے گٸے ۔اللہ جنگلوں اور بیابانوں میں تپسیا اور چلہ کشی سے نہیں ملتا ہے وہ تو شہہ رگ سے بھی نزدیک ہے۔اسلامی تصوف خدا میں ضم ہونا نہیں سکھاتا ہے بلکہ اللہ اور رسولﷺ کے احکام کی فرمانبرداری کرکے اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا سکھاتا ہے کیونکہ اللہ کی رضا جسے حاصل ہوجاۓ گی وہی آخرت میں کامیاب ہوگا۔شکریہ
۔۔ جاری ہے ۔۔۔
مقبول فیروزی