تعلیمی خبریں

گلشن زبیدہ میں اجرائی تقریب اورنعتیہ مشاعرہ

جی این کے اردو ڈیسک

10/جنوری 2022


آج بروز بدھ ۵/جنوری ۲۲۰۲ء؁ کو گلشن زبیدہ شکاری پور شیموگہ کرناٹک میں دوہوں کے مقبول شاعر جناب شادباگل کوٹی کے دوہوں کے تازہ مجموعے کے اجرا کے موقع سے ایک باوقار اجرائی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب کی صدارت کے فرائض پروفیسر سید شاہ مدار عقیل نے ادا کیے تو حضرت شادباگل کوٹی کے دوہوں کے مجموعہ ”مکی مدنی پی کی بتیاں“ کا اجرا قومی ادب اطفال ایوارڈ یافتہ شاعر و ادیب ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے کیا۔ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے اپنے اجرائی خطاب میں کہا کہ حضرت شاد باگل کوٹی مرحوم کی کتاب “مکی مدنی پی کی بتیاں “کا اجرا کر کے میں بے حد خوش ہوں.حضرت شاد باگل کوٹی ہمارے بزرگ تھے.دوست تھے خلوص سے مشورہ دینے والے تھے. ان کی شخصیت سادہ مگر دلکش تھی.اسی لئے انہوں نے دوہا جیسی سادہ اور دل کش صنف کا انتخاب کیا تھا. انہیں بجا طور پر دوہا سمراٹ کہا جاتا ہے.انہوں نے دوہے اور ترجمے کے میدان میں بہت کا م کیا ہے. ان کے دوہوں کے مجموعے”دوہاین”اور “دوہا نجلی”بہت مشہور اور مقبول ہیں. میں آج حضرت شادباگل کوٹی کی کتاب کے اجرا کے موقع پر ان کی شریک حیات محترمہ دلشاد بانو کو مبارکبا دیتا ہوں کہ انہوں نے گھر سنبھالا تو حضرت شاد باگل کوٹی صاحب نے ادب کی دنیا میں مقام حاصل کیا. یہ حضرت شاد باگل کوٹی کی شریک حیات کا بڑا کارنامہ ہے کہ انہوں نے حضرت شاد باگل کوٹی کی وصیت کا پورا خیال رکھا. اور ان کی کتاب کی طباعت کا اہتمام کیا. یہ حضرت شاد باگل کوٹی کا فنکارانہ کمال ہے کہ انہوں نے احادیث مبارکہ کو ہندی شاعری کی صنف دوہے میں اس طرح ڈھالا کہ لوگوں کی دلچسپی کا سامان بن گیا.


حضرت شاد باگل کوٹی کے دوہوں کے اس مجموعے کی اشاعت کا اہتمام ان کے انتقال کے بعد ان کی شریک حیات محترمہ دلشاد بانونے پروفیسر شاہ مدار عقیل کے تعاون سے کیا۔ ان کے اس جذبے اور ان کی شوہر نوازی و ادب دوستی کو سراہتے ہوئے کرناٹکا چلڈرنس اردو اکادمی نے انہیں دوہا سمراٹ شادباگل کوٹی ایوارڈ سے نوازا۔ اس ایوارڈ میں انہیں دس ہزار روپے نقد، ممنٹو، شال، ہار اور ایک اعترافیہ پیش کیا گیا۔ محترمہ دلشاد بانو زوج شادباگل کوٹی نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی بے حد ممنون ہوں کہ انہوں نے میری عزت افزائی کی اور میرے شوہر کی کتاب کی اجرائی تقریب کا اہتمام کرکے ان کی خدمات سے لوگوں کو آگاہ کیا۔
اس موقع سے الحاج محی الدّین شریف علیم صاحب کا بھی اعزاز کیاگیا۔ کرناٹکا چلڈرنس اردو اکادمی بچوں کی تعلیم و تربیت اور یتیم بچوں کی کفالت کرنے والوں کی ہمیشہ قدردانی کرتی ہے۔ جناب علیم صاحب ایک مخلص انسان اور علم و ادب سے محبت کرنے والے مخیر شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ یتیموں کی کفالت بھی کرتے ہیں۔ اور تعلیمی و ادبی اداروں کو مالی تعاون بھی فراہم کرتے ہیں۔ علیم صاحب نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے شادباگل کوٹی کی سادگی کی تعریف کی۔ اور ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی خدمات اور بے لوث محبتوں کی تعریف کی۔ اور کہا کہ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی خدمات کے سامنے ہم جیسوں کا ذکر سورج کو چراغ دکھانے کے برابر ہے۔
کرناٹکا چلڈرنس اردو اکادمی اور ایچ کے فاؤنڈیشن شکاری پور کی طرف سے پروفیسر سید شاہ مدار کو بھی اعزاز پیش کیا گیا۔ کیوں کہ انہوں نے حضرت شادباگل کوٹی کی دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے ان کے دوہوں کے مجموعے کو ترتیب دے کر اس کی اشاعت کے مراحل میں آسانیاں پیدا کیں۔
سید شاہ مدار عقیل صاحب نے اپنے خطاب میں حضرت شادباگل کوٹی کو نہایت محبت سے یاد کیا۔ اور ان کے دوہوں کے مجموعہ ”مکی مدنی پی کی بتیاں“ کو ان کے نجات کا ذریعہ قرار دیا۔ اس موقع سے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی نے کہا کہ حضرت شادباگل کوٹی نے اپنے دوہوں کا مسودہ دے کر مجھے مضمون لکھنے کے لیے کہا۔ لیکن اس میں کافی دیرہوگئی۔ ان کے بار بار کی یاد دہانی پر میں نے مضمون مکمل کیا۔ حضرت شادباگل کوٹی اس درمیان صاحب فراش ہوگئے تھے۔ میں مضمون لے کر ان کے گھر گیا۔ اور ان کے سرہانے بیٹھ کر پورا مضمون پڑھ کر سنایا۔ مضمون سن کر وہ بے حد خوش ہوئے، اتنے خوش کہ وہ بے ساختہ اٹھ بیٹھنے کو ہوئے۔ تو میں نے انہیں لٹادیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حضرت شادباگل کوٹی رشتہ نبھانے اور دوستی کا حق اداکرنے میں اپنا جواب نہیں رکھتے تھے، وہ ایک سادگی پسند نہایت مخلص اور نیک دل انسان تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں حافظؔ کرناٹکی جیسا مخلص دوست ملا۔ مولانا اظہر الدّین ازہر ندوی نے حضرت شادباگل کوٹی کے دوہوں کے تناظر میں کہا کہ انہوں نے جس طرح احادیث مبارکہ کی ترجمانی اپنے دوہوں میں کی ہے وہ قابل قدر ہے۔ وہ بظاہر مشرع انسان نہیں تھے، مگر انہیں اپنے دین اسلام، خدا اور رسول سے بے حد محبت تھی۔ اسی محبت نے ان کے لیے اس مشکل راستے کو آسان بنادیا۔
ڈاکٹر شبینہ طلعت نے حضرت شادباگل کوٹی کی شفقتوں کو یادکیا۔ ان کے دوہوں کی خصوصیات پر روشنی ڈالی، ان کی کتاب مکی مدنی پی کی بتیاں کے کور پیج کے انتخاب کو اپنی سعادت قرار دیا۔ اور ان کی گوناگوں خدمات کا اختصار سے ذکر کیا۔ اس پروگرام میں ایچ کے فاؤنڈیشن کے صدر جناب فیاض احمد صاحب، سکریٹری جناب انیس الرّحمان صاحب اور کنڑا صحافتی تنظیم کے ضلعی سکریٹری جناب ہچرایپّا صاحب بھی شامل تھے۔
جناب فیاض احمد نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھلے سے براہ راست میرا ادب سے کوئی تعلق نہیں ہے، مگر ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی صحبت نے مجھے ادب سے لطف اندوز ہونا سکھادیا ہے۔ یہ بات حضرت شادباگل کوٹی بھی جانتے تھے۔ اس لیے وہ ملاقات کے وقت اپنی محبت کا اظہار کرتے تھے۔ ان کی شاعری ان کی شخصیت کی طرح سادہ مگر دلچسپ تھی۔
جناب انیس الرّحمن نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حضرت شادباگل کوٹی مجھے اپنا عزیز سمجھتے تھے۔ اس کے باوجود قریب رکھتے تھے، وہ یہاں ہائی اسکول کے ہیڈ ماسٹر بن کر بھی خدمات انجام دے چکے تھے۔ ان میں ادب اور تعلیم سے بے پناہ محبت کا جذبہ پایا جاتا تھا۔ وہ ایک زندہ دل انسان اور بہت عمدہ شاعر تھے۔ وہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے۔
جناب ہچرایپّا نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حضرت شادباگل کوٹی ہمہ جہت قلم کار تھے۔ اردو میں انہوں نے شاعری کی تو انہوں نے راشٹرکوی کویمپو، اکامہادیوی اور پورندرداس جیسے مہان لوگوں کی نظموں اور وچنوں کا اردو میں ترجمہ کرکے یکجہتی اور ادبی لین دین کی شاندار مثال قائم کی۔
اس پروقار اجرائی تقریب کے بعد حضرت شادباگل کوٹی کی یاد میں ان کی کتاب کے موضوعات کا خیال رکھتے ہوئے ایک شاندار نعتیہ مشاعرے کا انعقاد کیاگیا۔ اس نعتیہ مشاعرے کی صدارت کے فرائض ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے ادا کیے۔
اس نعتیہ مشاعرے میں ریاست کرناٹک کے نامور شعراء مثلا جناب پروفیسر سید شاہ مدار عقیل، سید جلال محمودی، جناب عابد اللہ اطہر، سید ظہیراحمد فنا، جناب رحمت اللہ رحمت، جناب ارقم مظہری، اور محمداظہرالدّین ازہر ندوی نے بھی اپنی اپنی خوب صورت نعتیں سنائیں۔ آخر میں ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے اپنے کلام بلاغت نظام سے سامعین کو نوازا اور صدارتی خطاب میں کہا کہ۔ یہ حضرت شاد باگل کوٹی کے کمال فن میں شمار کیا جائے گا کہ انہوں نے احادیث مبارکہ کو ہندی الاصل صنف دو ہے میں کامیابی سے سمودیا ہے۔حضرت شاد باگل کوٹی بہت سار ی خو بیوں کے مالک تھے۔اللہ ان کے درجات بلند فرمائے۔یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ تمام شعراء کرام نے نعت رسول پاک کی اس محفل کو اپنی خوب صورت نعتوں سے نورانی بنایا۔ اور اپنے اپنے کمال فن اور عشق رسول کے جذبات سے ہمارے دلوں میں محبت کی نئی جوت جلائی میں سبھی شعرائے کرام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
اس اجرائی تقریب اور مشاعرے کو کامیاب بنانے میں انجنیر محمد شعیب، جناب نذراللہ مڈّی، میرمدرس جناب اے،جے سمیع اللہ، شیخ مدثر، مولانا ابراہیم ندوی، محمد عزیز، جناب محمد سہیل، وغیرہ نے اہم رول ادا کیے۔

مصنف کے بارے میں

GNK Urdu

ایک تبصرہ چھ